Wednesday 18 July 2012

سہاگ رات کی اہمیت part 2

www.hashimclinic.blogspot.com



ایک اور بات بہت ہی قابل ذکر ہے وہ یہ ہے کہ جیسا کے آپ سب ہی جانتے ہیں شادی کے موقع پر کھانے کے ساتھ ساتھ پینے کا بھی خاصا انتظام ہوتا ہے اور جام کے جام پیے جاتے ہیں اور دولہا میاں اپنی بیوی کے پاس نشے کی حالت پوھنچتے ہیں- اور وہاں پوھنچ کر اپنی رہی سہی ہوش بھی گنوا بیٹھتے ہیں-

 مگر یاد رہے یہ ایک ایسی غلطی ہے جس کا نتیجہ باقی کی ساری زندگی میاں کو بھگتنا پڑتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ لڑکی کا بھی فرض ہے کہ پہلی رات کے لیے خود کو پہلے سے تیار کر لے اور تمام جنسی معلومات پہلے سے حاصل کر لے- 

تا کہ اس کا شریک حیات پہلی بار جب اس کے حسن کے باغ میں سے پھول توڑنے آئے تو وہ پوری طرح اپنے میاں کا استقبال کرے اسے ویلکم کرے- لڑکی یہ معلومات اپنی ماں خاندان کی بزرگ عورت یا پھر اپنی کسی سہیلی سے بھی حاصل کر سکتی ہے- اگر وہ یہ نا کر سکے تو پھر کتابوں سے مدد حاصل کرے- 


ایک اور حیران کر دینے والی بات یہ ہے کہ بہت سی عورتیں ایسی بھی ہیں جو یہ کہتی سنی گی ہیں کے اگر انہیں پتا ہوتا کہ شادی کے بعد بار انہیں مرد کی ہاؤس کا نشانہ بننا پرے گا تو وہ کبھی بھی شادی نہ کرتی- یعنی باز عورتوں میں جنسی قوّت بہت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ ایسی باتیں کرتی ہیں- 


       دوسری اھم بات جس کا ذکر کل کی پوسٹ میں بھی کیا تھا لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے وہ ٹوپک ادھورا رہا اسے وہی سے دوبارہ شروع کرتے ہیں-         

 عورت کی فرج میں پردہ بکارت موجود ہوتا ہے- یہ پردہ جسے hymen کہتے ہیں عام طور پر پہلی بار مباشرت کرنے پر چاک ہوتا ہے- باز اوقات hymen کے پھٹنے سے عورت کو تکلیف ہوتی ہے-اور خون بھی آتا ہے یہی وجہ ہوتی ہے کہ نوخیز جواں لڑکی پہلی رات سے ڈرتی اور گھبراتی ہے- حقیقت میں تکلیف کی وجہ بس یہ ڈر ہی ہوتا ہے- ورنہ اصل تکلیف اتنی زیادہ نہیں ہوتی کے اسے اہمیت دی جائے-

 انگریزی میں ایسا لٹریچر شایع ہوتا رہتا ہے جس میں hymen کے چاک ہونے کو بہت تکلیف دہ عمل بتایا جاتا ہے اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ شادی سے پہلے ہی مصنوعی طور پر hymen کو چاک کر دیا جائے لیکن میرے مطابق اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی 10 میں سے 9 عورتوں کو پردہ بکارت hymen کے چاک ہونے سے بس معمولی سی تکلیف ہوتی ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی- لیکن باز صورتوں میں اگر hymen مصنوعی طور پر چاک کروا لیا جائے تو مفید ثابت ہوتا ہے- باز اوقات پردہ بکارت عمر زیادہ ہو جانے کی وجہ سے سخت ہو جاتا ہے-


 ایسی صورت میں پردہ بکارت مصنوعی طور پر چاک کروا لیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے اور عورت تکلیف سے بچ جاتی ہے- لیکن اگر کوئی عورت مصنوعی طور پر اپنا پردہ بکارت چاک کروانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کے پہلے اپنے شوھر سے مشوره ضرور کری کیونکہ جنسی تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہمارے ہاں ابھی تک پردہ بکارت کی موجودگی کو پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے- اور اگر عورت کا پردہ بکارت بچپن میں کھیل کود کے دوران خود با خود اچھالنے کودنے کی وجہ سے زائل ہو جائے تو اس کے نتیجے میں خاندان میں پیدا ہونے والے مسائل کی کڑواہٹ سے آپ بخوبی واقف ہیں- ( جیسا کے سہاگ رات کی اہمیت part 1 میں اس کا ذکر کیا گیا ہے )        


                      اور اب تو ماہرین کے مطابق چاہی پردہ بکارت موجود بھی ہے پھر بھی یہ عورت کی پاکیزگی کی دلیل نہیں ہے- کیونکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جوانی خوب بھر آنے پر ذرا سی بے احتیاطی سے ، اچھلنے کودنے کی وجہ سے ، دوڑ میں حصّہ لینے سے اور مختلف کھیلوں میں حصّہ لینے کی وجہ سے پردہ بکارت خود با خود پھٹ جاتا ہے- مگر ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے ایسی حالت میں شوہر کو اپنی معصوم اور پاکیزہ بیوی کی عصمت پر شک کر کے اس کا دل نہیں دکھانا چائیے- یاد رہے کہ جو عورت بہت عمر کی ہونے کے بعد شادی کرتی ہے اسے لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے پردہ بکارت مصنوعی طور پر چاک کروا لینا چائیے کیونکہ مرد کا ذکر اسے مشکل سے ہی چاک کر سکتا ہے- اس لیے لڑکی کو بہت زیادہ تکلیف ہونے کا علاوہ بہت خون بھی بہتا ہے- خاص طور پر اس صورت میں جب خاوند بوڑھا یا کمزور ہو- 


جیسا کے اس ٹوپک میں بار بار ذکر کیا ہے کہ پہلی بار ملاپ سے عورت کی فرج میں سے خون آتا ہے یہ خون کس وجہ سے آتا ہے یہ جاننا بھی آپ کے لیے بہت ضروری ہے- پردہ بکارت عورت کی فرج میں موجود ایک بلکل پتلی سی جھلی ہوتی ہے جس میں خون کی گردش کے لیے خون کی باریک باریک نالیاں ہوتی ہیں- جب پہلی بار لڑکی مباشرت کرتی ہے تو خاوند کے ذکر سے وہ جھلی پھٹ جاتی ہے اور خون کے چند قطرے نکلتے ہیں- لیکن اگر خون نہیں نکلتا تو اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ عورت بد چلن ہے یا بد کردار ہے- ایسی صورت میں کبھی بھی بیوی پر شک ہر گز نہیں کرنا چاہیے-


آج کل 22, 24  سال کی عمر میں لڑکیوں کی شادی ہوتی ہے یہ عمر بہت ہوتی ہے اور جوانی بھرپور ہوتی ہے ایسی صورت میں ذرا سی بے احتیاتی سے بھی جھلی پھٹ جاتی ہے مثلا جب لڑکیاں بالغ ہوتی ہیں تو انہیں جو ماہانہ خون آتا ہے اس کی وجہ سے وہ اپنی فرج میں ٹینپتوں ( ایک قسم کی سینٹری ) رکھتی ہیں اس وجہ سے بھی جھلی پھٹ سکتی ہیں-

جسمانی ورزش ، گھوڑے کی سواری یا کسی اور وجہ سے بھی یہ جھلی پھٹ سکتی ہے اس لیے شوہر کو اپنی بیوی پر ہر گز ہر گز شک نہیں کرنا چاہیے- اور اسی لیے  اسلام اس بات زور دیتا ہے کہ جیسے ہی لڑکی بالغ ہو اس کی شادی کے لیے کوشش شروع کر دینی چاہیے- الله ہم سب کو سہی سمجھ عطا کرے آمین-



 اپنے ایسے شریف دوستوں یا رشتے داروں کو یہ Blog پڑھنے کا مشوره ضرور دیں- جو شرم کی وجہ سے جنسی مسائل نہیں سیکھ پاتے یا شرم محسوس کرتے ہیں- اپنے قیمتی مشوروں اور مسائل کے حل کے لیےComment ضرور کریں اور Daily updates کے لیے ممبر بنیے- 


Monday 16 July 2012

سہاگ رات کی اہمیت part 1

www.hashimclinic.blogspot.com



یہ ایک حقیقت ہے کہ جو لوگ شادی سے پہلے کسی عورت سے تعلق قائم نہ کر چکے ہوں یا دوستوں یا کتابوں کے ذریعہ جنسی تعلیم حاصل نہ کر چکے ہوں شادی کی پہلی رات ایسے لوگ ناکام رہتے ہیں- یا مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکتے- 


اس لیے جنسی تعلیم حاصل کرنا مرد و عورت کے لیے بہت ضروری ہے- لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ زیادہ تر مرد حضرات یہ جنسی تعلیم بازارو عورتوں سے تعلق قائم رکھ کر ہی حاصل کرتے ہیں- ان کی جوانی ان بازارو عورتوں کے کوٹھی خانوں کے چکر لگاتے ہوۓ ہی کاٹتی ہے- اور جب ان کی شادی ہوتی ہے تو یہ نئی نویلی دلہن سے بھی اسی طرح پیش آتے ہیں جیسے بری عورتوں سے پیش آیا کرتے تھے-

 نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معصوم اور نئی نویلی دلہن کا دل مجروح ہو جاتا ہے- ان لوگوں کو اس بات کا خیال ہی نہیں رہتا کہ تجربہ کار اور سینکڑوں لوگوں کو تگنی کا ناچ ناچنے والی بری عورت اور پاک دامن نئی دلہن میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے- اسی لیے ہے انسان کو چاہیے کے وہ اس فرق کو اچھی طرح سمجھے اور خود پر فرض کر لے کے وہ شادی کے پہلے دنوں یعنی ہنی مون اور خاص طور پر پہلی رات کو دلہن کے جذبات کا پوری طرح خیال رکھے گا- 


شادی کی پہلی رات دولہا اور دلہن کا Attitude اور طرز عمل ان کی ساری زندگی کو خوشیوں یا غموں سے بھرپور بنانے میں اھم کردار ادا کرتا ہے- ہر نوجوان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کے شادی کی پہلی رات ہر لڑکی کے لیے بہت صبر آزما گہری ہوتی ہے- خواہ وہ کسی نہ کسی ذریعہ سے تھوڑی بہت معلومات رکھتی ہو- 

پھر بھی اس کا پہلی رات کا در ایک فطری عمل ہوتا ہے- اس لیے دولہا کا فرض ہے کے اپنی دلہن کے جذبات کا پوری طرح خیال رکھے- اور دلہن پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے کے وہ اپنی بیوی کا ہمدرد ہے اور اس سے محبّت کرتا ہے- اس طرح نئی نویلی دلہن کو جو بیچاری اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑ کر آتی ہے اسے اس طرح تسلی مل جاتی ہے اور اس کا ڈر ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے- 


یہاں سب سے اھم بات یہ ہے کہ پہلی رات کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے بیوی سے ضرور ملاپ کیا جاے- بلکے حالات اور بیوی  کی حالت دیکھ کر ہی جنسی تعلق قائم کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے - لیکن بہتر یہی ہے کہ پہلی کم از کم دو راتوں میں صبر و تحمل سے کام لیا جاے-

 ان راتوں میں دلہن کو صرف سکوں مہیا کیا جاے اور اسے یقین دلایا جاے کے شوہر اس کی بہت فکر کرتا ہے اسے پیار سے ملاپ کی طرف آمادہ کیا جائے- پہلی دو چار راتوں میں صرف بوس و کنار ( kissing and romance ) ہی کیا جائے- اور اسی طرح دلہن کو کیف و محبّت سے اپنا متوالا بنایا جائے- یہاں تک کے وہ خود کو دولہا کی آغوش میں ڈال دے- اور اس کی آنکھیں دولہا سے درخواست کرنے لگیں کے وہ ملاپ کے لیے بیتاب ہے- 


لیکن اگر ایسا نہ کیا گیا اور پہلی ہی رات اپنے ماں باپ کی جدائی کے غم سے چور دلہن کی عصمت کی کلی کو پھول بنانے کی کوشش کی گی تو دلہن پر اس کا اچھا اثر نہیں پرے گا- اور اس کے دل میں خیال پیدا ہو گا کے اس کا شوہر اس کا شریک حیات ضرورت سے زیادہ خود غرض اور ظالم ہے- اس کے علاوہ دولہا کو ایک اور بہت خاص بات کا خیال رکھنا پرے گا کہ پہلے ملاپ میں دلہن کا پردہ بکارت ( Hymen ) پھٹتا ہے-

 اس کے علاوہ دلہن کے دوسرے جنسی حصّوں میں بھی درد ہو سکتی ہے- ہو سکتا ہے کے یہ تکلیف دلہن کو کئی راتوں تک محسوس ہو اس لیے دولہا کو چاہیے کے پہلے ملاپ کے بعد کچھ دنوں تک زبردستی ملاپ سے پرہیز کرے تا کے دلہن کی تکلیف دور ہو جائے- 


ایک اور بہت اھم بات جس کا خیال رکھا جانا انتہائی ضروری ہے کہ ہر نئی دلہن کا پردہ بکارت پہلی بار کے ملاپ سے پھٹے اور اس کی فرج سے خون نکلے- آج کے زمانے میں کچھ ہی عورتیں ایسی ہوتی ہیں جن کا پردہ بکارت شادی تک سلامت رہتا ہے ورنہ بچپن میں کھیل کود کے دوران ( اور آج کل ویسے بھی cable کا دور ہے فحاشی عام ہے چاہتے ہوۓ بھی بچیوں کا پردہ بکارت سلامت نہیں رہتا ) پردہ بکارت پھٹ جاتا ہے-


اور یہ بھی یاد رکھیے کے پردہ بکارت قائم رہنا ہی عورت کے پاک دامن ہونے کی دلیل نہیں ہے- میں بہت سے گھر صرف اسی وجہ سے اجڑتے ہوۓ دیکھے ہیں- حالانکہ اس میں بیچاری لڑکی کا کوئی قصور نہیں ہوتا بچپن میں اچھل کود کے دوران اس کا پردہ بکارت پھٹ چکا ہوتا ہے لیکن اس کا شوہر جنسی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اس پر شک کرتا ہے اور اسے بے حیا کہتے ہوۓ گھر سے نکال باہر کرتا ہے اور لڑکی پر تہمتیں الگ لگائی جاتی ہیں- 


خدارا اس چیز کا بہت خیال رکھیں اور ان باتوں کو اپنے ذہن میں بیٹھا لیں اور ان باتوں کو عام کریں تا کے بی قصور بچیوں کے گھر اجڑنے سے بچ جاہیں- 


اگلا حصّہ کل کی پوسٹ میں پڑھیں- 



 اپنے ایسے شریف دوستوں یا رشتے داروں کو یہ Blog پڑھنے کا مشوره ضرور دیں- جو شرم کی وجہ سے جنسی مسائل نہیں سیکھ پاتے یا شرم محسوس کرتے ہیں- اپنے قیمتی مشوروں اور مسائل کے حل کے لیےComment ضرور کریں اور Daily updates کے لیے ممبر بنیے- 

Thursday 12 July 2012

بیوی کا اپنے جسم کو جاننا


www.hashimclinic.blogspot.com

 
بیوی کا اپنے جسم کو جاننا 

آخری ٹوپک میں ہم نے بیوی کے جنسی لحاظ سے حساس حصّوں کے بارے میں گفتگو کی تھی آج کا ٹوپک بھی اسی سے تعلق رکھتا ہے- بیوی کا جسم جنسی لحاظ سے کتنا حساس سے اور کون سا حصّہ زیادہ اور کون سا نسبتا کم حساس ہے یہ جاننے کے لیے بیوی کو اپنے جسم کا جنسی لحاظ سے معائینہ کرنا پرے گا- اس کے لیے کوئی بہت زیادہ وقت درکار نہیں ہوتا بس ہفتے میں 30 منٹ یا ایک گھنٹہ کافی ہوتا ہے- جب بیوی اپنے جسم کی جنسی لحاظ سے حساسیت sensitivity  جان لے گی تو اس کو مباشرت intercourse  کے دوران جلد آرگیزم حاصل کرنے میں آسانی ہو گی اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ ساتھ خود بھی بھرپور لطف و لذّت حاصل کرے گی-

 

اس عمل کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں آپ کو کوئی ڈسٹرب کرنے والا نہ ہو مثلا اپنے پرسنل کمرے میں چلی جائیں- دروازہ لوک کر لیں کمرے کا درجہ حرارت متعدل ہونا چاہیے نہ زیادہ گرم نہ زیادہ سرد- اپنے سارے کپڑے اتار لیں under garments بھی اتار لیں اب شیشے کے سامنے کھڑی ہو جائیں اچھی طرح اپنے جسم کو دیکھیں- ان کا جائزہ لیں اپنے شوہر کی نظر سے اپنے جسم کو دیکھیں- کم از کم 10 منٹ یہ عمل جاری رکھیں- 

 

اپنے بستر کی طرف آ جائیں بستر پر سیدھی لیٹ جائیں یعنی کمر کے بل منہ اوپر کی طرف ہو اب اپنے جسم پر انگلیاں پھیرنا شروع کریں- آہستہ آہستہ یہ عمل کرتی رہیں اور محسوس کریں کے آپ کو کیسا لگ رہا ہے- اب آہستہ آہستہ چھونے کے انداز کو بدل کر دیکیں کبھی آہستہ ، کبھی تیز اور کبھی ہلکے ہاتھ سے اور کبھی سخت ہاتھ سے چھو کر دیکھیں- اپنے بازووں ٹانگوں چھاتیوں اور پیٹ وغیرہ پر ہاتھ پھیریں- ساری جلد پر ہاتھ پھیریں رانوں کی اندرونی طرف vagina کے دائیں بائیں جانب ہاتھ پھریں ہونٹ گردن سینہ پیٹھ وغیرہ کو تھپتھپایں اس دوران ہاتھ پھیرنے کے انداز کو بدلتی رہیں- اور جسم کے مختلف حصّوں کی حساسیت sensitivity کا موازنہ کرتی رہیں کے کون سا حصّہ دوسرے کی نسبت زیادہ یا کم حساس ہے- 

 

جسم کو اس طرح چھویں کے لطف اندوز ہوں جسم کے مختلف حصّوں کو سہلایین ، بھینچین ، دبایں ، چومیں ، کاٹیں ، مساج کریں مثلا پستان Breast کو دونوں ہاتھوں سے دبایں ، ان کا مساج کریں انگلی اور انگوٹھے سے نیپلز کو دبائیں اس کے گرد انگلی پھیریں ان کو مسلیں، چومیں اور ان سب احساسات کے فرق کو نوٹ کریں کے کس طرح یا کس طریقے نے آپ کو سب سے زیادہ لطف دیا ہے اور جنسی طور پر آپ کے احساسات کو مشتعل کیا ہے- 

 

اب کھڑی ہو جائیں اور اپنی پیٹھ سہلایین ، اسے دونوں ہاتھوں میں پکڑیں زور سے دبائیں، بھینچیں تھپڑ ماریں ان پر  ضرب لگائیں- ان دونوں کے درمیان انگلی پھیریں اور ان سب احساسات کو نوٹ کریں کے کس طریقے نے آپ کو سب سے زیادہ لطف دیا ہے- اب ناف کے نیچے والے حصّے کی طرف آ جائیں جہاں بال ہوتے ہے اس حصّے کو دبائیں جس طرح آٹا گوندھتے ہیں اس طرح دبائیں- اس کو مختلف طریقوں سے مشتعل کریں اور حساسیت کو نوٹ کریں-

 

اب آپ زمین پر بیٹھ جائیں فرش زیادہ ٹھنڈا نہیں ہونا چاہیے پیٹھ کے بل بیٹھ جائیں گٹھنے کھڑے کر لیں اور ٹانگیں کھول لیں اپنا منہ روشنی کی طرف کر لیں اور آہستہ آہستہ vagina پر ہاتھ پھیریں اور چکنی انگلی سے اس کے باہر والے ہونٹوں کو پیار سے سہلایین- دائیں اور بائیں دونوں طرف کے ہونٹوں کی حساسیت کو محسوس کریں- اب اندرونی ہونٹوں کی طرف بڑھیں اور اسی طرح انہیں بھی دبائیں سہلایین اور فرق نوٹ کریں اب جہاں اندرونی ہونٹ اوپر کی طرف ملتے ہیں وہاں بزر کی طرف بڑھیں- 

 

پہلے بزر کی شافٹ کو سہلاین پیار سے ہلائیں تھپڑ ماریں نہایت لطف محسوس ہو گا- اب بازار کی شافٹ کو ہٹا کر بزر کو مشتعل کریں آپ کی جنسی لذّت عروج پر ہو گی  تا ہم ہر عورت کی جنسی حساسیت مختلف ہوتی ہے- جس طرح ہر دھات کا melting point مختلف ہوتا ہے اسی طرح ہر عورت کا ارگیزم حاصل کرنے کا وقت حساس ترین حصّہ بھی مختلف ہوتے ہیں- 

 

اب دو چکنی انگلیاں اپنی فرج میں داخل کریں اور جی سپاٹ کو تلاش کریں اسے تلاش کر کے مشتعل کریں اور حساسیت نوٹ کریں- اپنی فرج کے دائیں اور بائیں دونوں طرف کے حصّوں کی حساسیت نوٹ کریں بزر کی tip عورت کا جنسی لحاظ سے سب سے حساس حصّہ ہوتا ہے- لیکن مختلف عورتوں میں اس حساسیت مختلف ہوتی ہے- بزر کو مختلف انداز سے مشتعل کریں کبھی نرم ہاتھ سے کبھی سختی ہیں کبھی تیز تیز کبھی آہستہ بنیاد سے لے کر اوپر چوٹی تک اس کا مساج کریں اور حس کو نوٹ کریں-

 

اسی طرح سارے جسم کی حساسیت کو نوٹ کرتی جائیں کے کون سا حصّہ جنسی سے لحاظ سے سب سے زیادہ حساس ہے اس طرح ایک ہفتے کی مشق کے بعد آپ جان جائیں گی کے آپ کے جسم کے کس حصّے کو کس طرح اور کس طریقے سے مشتعل کیا جائے تو آپ کو زیادہ لطف حاصل ہوتا ہے اور آپ جلدی آرگیزم حاصل کر سکتی ہیں- اس سارے عمل کے دوران آپ اپنے بارے میں ایسی باتیں دریافت کریں گی جو آپ پہلے نہیں جانتی تھیں- 

 

ان سب باتوں اور جنسی لحاظ سے حساس حصّوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنے شوہر کو اس بارے میں بتائیں کے آپ کو کیا اچھا لگا ہے اور کس طرح آپ کو جنسی لطف حاصل ہوتا ہے اس طرح آپ کا شوہر آپ کو جنسی عمل میں زیادہ لطف و سرور دے سکے گا اور آپ پہلے سے زیادہ لذّت حاصل کر سکیں گی-

 

 اسی طرح اپنے شوہر کے جنسی اعضا کا بھی جائزہ لیں خاص طور پر اس کے ذکر ، خصیوں اور خصیوں اور مقعد کے درمیان والی جگہ کو مشتعل کریں explore کریں اور اس سے پوچھیں کے اسے کیا زیادہ اچھا لگا ہے- یقین کیجیے اس سے آپ کی زندگی ایک نیا روپ لے گی اور شوھر اور بیوی کی محبّت اس عروج پر ہو گی جس پر پہلے کبھی چھوا بھی نہیں تھا- 

 

 

 اپنے ایسے شریف دوستوں یا رشتے داروں کو یہ Blog پڑھنے کا مشوره ضرور دیں- جو شرم کی وجہ سے جنسی مسائل نہیں سیکھ پاتے یا شرم محسوس کرتے ہیں- اپنے قیمتی مشوروں اور مسائل کے حل کے لیےComment ضرور کریں اور Daily updates کے لیے ممبر بنیے-