Friday 6 July 2012

کثرت مباشرت

www.hashimclinic.blogspot.com 

کثرت مباشرت 

اس حوالے سے حکیموں نے طرح طرح کے غلط تاثرات عوام میں پھیلا رکھے ہیں بعض پرانے حکیموں کے مطابق ایک سال میں ایک بار مباشرت کرنی چاہیے- نیم حکیم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر آپ مہینے میں ایک سے زیادہ بات مباشرت کرتے ہیں تو یہ اپنی قبر کھودنے کے مترادف ہے اس بات کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے- کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی انسان اس لیے مر گیا کیونکہ وہ اپنی بیوی سے ایک ہفتے میں دو بار مباشرت کرتا تھا ؟ نہیں نا ....

 

تو مطلب صاف واضح ہے کے یہ سرا سر عوام کو بیوقوف بنانے اور پیسے بٹورنے کا ایک ذریعہ ہے اور کچھ نہیں- میرے اکثر کلائنٹس ایسے ہیں جو ایک دن میں دو دو بار بھی مباشرت کرتے ہیں لیکن وہ بلکل تندرست اور صحتمند ہیں نہ ہی انھے کبھی کوئی بیماری لگی ہے اور نہ ہی کوئی جنسی کمزوری نے انہیں چھوا ہے- 

 

مغربی ممالک میں لوگ ہم سے پچاس گنا زیادہ مباشرت کرتے ہیں لیکن وہ تو بلکل صحتمند ہوتے ہیں بلکے ہم سے زیادہ صحتمند ہوتے ہیں- جدید سائنس یہ بات ثابت کر چکی ہے کہ زیادہ مباشرت کرنے سے ہر گز کوئی بیماری یا جنسی کمزوری لاحق نہیں ہوتی بلکہ جو لوگ کم از کم ایک ہفتے میں دو بار اپنی بیوی سے ہم بستری کرتے ہیں ان کو دوسرے لوگوں کی نسبت موت کا خطرہ پچاس فیصد کم ہوتا ہے جو ایک ماہ میں ایک بار مباشرت کرتے ہیں- ویسے بھی ہمارا مذہب حلال مباشرت کو سکون کا سبب بتاتا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ زیادہ سکون کس طرح سے قابل نقصان ہو سکتا ہے؟ 

 

اس کے علاوہ زیادہ مباشرت کرنے سے مرد مثانے اور پراسٹیٹ کے کینسر سے بھی محفوظ رہتا ہے اور اگر وہ جوانی میں ہفتے میں ایک یا دو بار مباشرت کرنے کا عادی ہوتا ہے تو وہ بڑھاپے میں بھی مباشرت کرنے کے قابل ہوتا ہے- 

 

 

 

مثانے اور جگر کی گرمی 

اس ٹوپک کو لکھنے سے پہلے ریسرچ کرتے ہوۓ بہت سے دلچسپ پہلو سامنے آئے ہیں یقینا آپ بھی پڑھ کر لطف اندوز ہوں گے- مثانے اور جگر کی گرمی نیم حکیموں کا پسندیدہ مسلہ ہے جب کے تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایسی کوئی بیماری ہے ہی نہیں-

 جب مرد کے معدے میں تیزابیت ہو جاتی ہے تو اسے پیلے رنگ کا پیشاب آنے لگتا ہے جس سے اسے پیشاب کی نالی میں تھوڑی سی جلن محسوس ہوتی ہے- اور اگر ایسی حالت میں پانی زیادہ پیا جاے اور صبح نہار منہ پانی کا ایک گلاس پیا جاے تو دو چار دن میں ہی یہ مسلہ ختم ہو جاتا ہے جیسے کبھی تھا ہی نہیں-

 اس سلسلے میں ایک نہایت ہی funny مزاحیہ بات سامنے آئی کہ جب کسی نیم حکیم کو مریض کی بیماری کی کچھ سمجھ نہیں آتی تو وہ اسے جگر مثانے کی گرمی بتا دیتے ہیں حالانکہ دنیا میں ایسی کوئی بیماری موجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس کا جنسی بیماری یا کمزوری سے کوئی تعلق ہے- 

 

 

 

 

اپنے آیسے دوستوں یا رشتے داروں کو یہ Blog پڑھنے کا مشورہ ضرور دیں جو شرم کی وجہ سے جنسی مسائل نہیں سیکھ پاتے یا شرم محسوس کرتے ہیں- 

اپنے قیمتی مشوروں اور مسائل کے حل کے لیے Comment ضرور کریں اور daily updates کے لیے ممبر بنیے-

 

1 comment:

  1. Mera ek dost hy main us sy uski shadi k 3 saal bad pucha bhai kitny din bad krty ho to kehta 3 saal ho gaye abi tak nagha nahi kiya
    Or wo bilkul thik thak hy Ma Sha Allah

    ReplyDelete